جسے تیرے جلوؤں کی آرزو بس اسے قضا کی تلاش ہے
جسے تیرے جلوؤں کی آرزو بس اسے قضا کی تلاش ہے
تو کسی ادا میں ہو جلوہ گر تیری ہر ادا کی تلاش ہے
ہو حرم کوہ یا ہو بت کدہ ہو صنم کدہ ہو یا میکدہ!
جو دلیلِ منزل عشق ہو اسی رہنما کی تلاش ہے
یہ کسی نگاہ نے کرم کیا مجھے اس مکان کا پتہ دیا
نہ خطا کا مجھ کو ہے غم رہا نہ رہی عطا کی تلاش ہے
نہ بیانِ خلدِ بریں سنا تجھے کہہ رہا ہوں میں زاہدا
جہاں حسنِ یار ہے جلوہ گر مجھے اسے فضا کی تلاش ہے
میں وہ ہوں مریض خدا گواہ جسے جان بخشے تیری نگاہ
نہ کسی دعا کی طلب مجھے نہ کسی دوا کی تلاش ہے
تیرا حسن جلوۂ طور ہے میرا عشق کیف و سرور ہے
تجھے ابتدا کی خبر نہیں مجھے انتہا کی تلاش ہے
امیرؔ صابری کیا کہوں میری کائنات میرا جنوں!
نہ جزا سزا کی خبر مجھے نہ فنا بقا کی تلاش ہے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 52)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.