یہ جشنِ بادہ کشی ہے واعظ نہ کر تو کچھ اجتناب پی لے
یہ جشنِ بادہ کشی ہے واعظ نہ کر تو کچھ اجتناب پی لے
جھجھکنا کیسا الجھنا کیسا حجاب کیا ہے بے حجاب پی لے
جو پینے والے ہیں پی رہے ہیں اسی کو پی پی کے جی رہے ہیں
چلانے والا پلا رہا ہے حساب کیا بے حساب پی لے
گھٹائیں اٹھی ہیں جھوم کر اب ہوئے ہیں توبہ کے ٹکڑے ٹکڑے
میں مانوں تیری نماز پڑھ لوں تو مان میری شراب پی لے
یہ وہ جو پی ہے بلالِ حبشی یہ وہ جو پی ہے اویسِ قرنی!
عرب کا دولہا بنا ہے ساقی جھکا دے سر کو شتاب پی لے
نہ یار کا کچھ پتہ کیا ہے تلاشِ جنت میں مرمٹا ہے
خزاب کر لی ہے دنیا نے نہ دین کو کر خراب پی لے
شراب شیشے میں ڈھل رہی ہے ادائے مستی مچل رہی ہے
اٹھا لے جامِ شراب کوثر اسی میں ہے سب ثواب پی لے
امیرؔ صابر پیا کا صدقہ ہے اس کی تفسیر میں یہ دیکھا!
قسم خدا کی خدا گواہ ہے خدا نے پی یہ شراب پی لے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.