نہ بہائے مجھ کو بیانِ جنت یہ ہیں کسی غیر گھر کی باتیں
نہ بہائے مجھ کو بیانِ جنت یہ ہیں کسی غیر گھر کی باتیں
وہ رونقِ بزمِ دو جہاں ہے میں چاہوں جس جلوہ گر کی باتیں
تجلیاں حسنِ یار کی تو مسکان سے کون و مکاں تلک ہیں!
جہاں پہ چاہو وہیں پہ دیکھو فقط ہیں اپنی نظر کی باتیں!
نظر نظر سے ملائی ایسی نظر نے کی رہنمائی ایسی
نظر نظر کو بتا رہی ہے نظر ہی جانے نظر کی باتیں!
میں کیا کہوں کہ ہے کیا کیا دیکھا طواف کرتا ہے آ کے کعبہ
جھکا چکا ہوں جبیں جہاں پر نہ پوچھو اس سنگِ در کی باتیں
کہیں مصر میں بکا رہی ہیں کہیں وہ سر کو کٹا رہی ہیں!
کسی کو در در پھرا ہی ہیں کسی کے تیر نظر کی باتیں!
کسی کو دیوانہ کر رہی ہیں کسی کو مستانہ کر رہی ہیں!
وہ خود سے بیگانہ کر رہی ہیں کسی کے جادو اثر کی باتیں
یہی عبادت یہی ریاضت قسم خدا کی یہی ہے جنت
امیرؔ سنتا رہوں میں صابر پیا کے کلیر نگر کی باتیں!
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.