Font by Mehr Nastaliq Web

تمہارے در پر جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

امیر بخش صابری

تمہارے در پر جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    تمہارے در پر جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

    حرمِ کدہ سے وہ دامن بچائے بیٹھے ہیں

    تمہارے کوچے سے مر کبھی ہم نہ نکلیں گے

    ہم آج جان کی بازی لگائے بیٹھے ہیں

    بگڑ کے بیٹھے ہیں ایسے سنور کے اٹھیں گے

    تیرے فقیریوں آسن جمائے بیٹھے ہیں ہیں

    تڑپ ہے دل میں تیرے گر چہ رب ارنی کی

    وہ دیکھ طور پہ پردہ اٹھائے بیٹھے ہیں

    دل و جگر بھی اور ہوش و حواس و عقل و خرد

    ہم اپنے یار پہ سب کچھ لٹائے بیٹھے ہیں

    ہزاروں گم ہوئے اہل نظر سرِ محفل

    نظر نظر میں وہ ایسے سمائے بیٹھے ہیں

    امیرؔ صابری دامن کو تو بھی پھیلا دے

    زمانے بھر کی وہ بگڑی بنائے بیٹھے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 46)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے