تمہارے در پر جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں
تمہارے در پر جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں
حرمِ کدہ سے وہ دامن بچائے بیٹھے ہیں
تمہارے کوچے سے مر کبھی ہم نہ نکلیں گے
ہم آج جان کی بازی لگائے بیٹھے ہیں
بگڑ کے بیٹھے ہیں ایسے سنور کے اٹھیں گے
تیرے فقیریوں آسن جمائے بیٹھے ہیں ہیں
تڑپ ہے دل میں تیرے گر چہ رب ارنی کی
وہ دیکھ طور پہ پردہ اٹھائے بیٹھے ہیں
دل و جگر بھی اور ہوش و حواس و عقل و خرد
ہم اپنے یار پہ سب کچھ لٹائے بیٹھے ہیں
ہزاروں گم ہوئے اہل نظر سرِ محفل
نظر نظر میں وہ ایسے سمائے بیٹھے ہیں
امیرؔ صابری دامن کو تو بھی پھیلا دے
زمانے بھر کی وہ بگڑی بنائے بیٹھے ہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.