جو ان کے در پہ سجدے ہو رہے ہیں
جو ان کے در پہ سجدے ہو رہے ہیں
ملاقاتوں کے وعدے ہو رہے ہیں
نہ ربِّ ارنی ہے نہ لن ترانی
محبت کے تقاضے ہو رہے ہیں
میں تجھ میں اور تو مجھ میں سمایا
نہ جانے کیسے پروئے ہو رہے ہیں
وہ کب لائیں نظر میں تاجِ شاہی
جو تیرے در کے منگتے ہو رہے ہیں
سرِ محفل وہ دیکھو کون آیا
جو بے پردہ یوں جلوے ہو رہے ہیں
تمہارے حسن کی شہرت مچی ہے
ہمارے بھی تو چرچے ہو رہے ہیں
بکا یوسف زلیخا نے خریدا
محبت کے یہ سودے ہو رہے ہیں
چڑھیں گے وار پر دیدار بدلے
یہ عشاقوں کے دعوے ہو رہے ہیں
امیرؔ صابری تجھ پہ مٹے جو
تیرے بندوں کے بندے ہو رہے ہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.