ملیں ہیں جب نگاہوں سے نگاہیں
ملیں ہیں جب نگاہوں سے نگاہیں
نگاہیں بن گیں خود جلوہ گاہیں
تیری آنکھوں کی مستی کا تصرف
نظر آتی ہیں میخانے کی راہیں
بنا دیتی ہیں جو بندے سے مولیٰ
تیرے صدقے وہ ہیں تیری نگاہیں
میری آنکھوں کی جو کہ پتلیاں ہیں
تیرے جلوؤں کی ہیں وہ جلوہ گاہیں
جبینِ شوق جس جا پر جھکی ہے
تڑپتی ہیں وہ اب تک سجدہ گاہیں
میں اس شانِ تغافل پہ بھی قرباں
میں چاہوں ان کو وہ مجھ کو نہ چاہیں
اسی امید پر میں جی رہا ہوں
کبھی تو وہ سنے گے میری آہیں
کسی کے حسن کی دلکش ادائیں
بنی ہیں عاشقوں کی سجدہ گاہیں
امیرؔ صابری جو لے گئیں دل
نگاہوں میں وہ پھرتی ہیں نگاہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 66)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.