Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آج ساقی کی نگاہ میں مستیوں کا جوش ہے

امیر بخش صابری

آج ساقی کی نگاہ میں مستیوں کا جوش ہے

امیر بخش صابری

آج ساقی کی نگاہ میں مستیوں کا جوش ہے

ساری محفل میں جسے دیکھا وہی بے ہوش ہے

نجد سے اٹھ کر بگولے جانب محمل گیے

بعد مرنے کے کسی کی خاک میں یہ جوش ہے

منحصر کیا شمس و سرمد پہ ہے اور منصور پر

عشق کے میدان میں جو ہے کفن بردوش ہے

مستیاں منڈھلا رہیں میخانے کی دیوار پر

رنگ میں ڈوبا ہوا ہر اک بادۂ نوش ہے

اے امیرؔ صابری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر

اس کے میں قربان جس نے کر دیا مدہوش ہے

مأخذ :
  • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 67)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے