جب وہ پردۂ رخِ روشن سے اٹھا دیتے ہیں
جب وہ پردۂ رخِ روشن سے اٹھا دیتے ہیں
طور والوں کے بھی وہ ہوش اڑا دیتے ہیں
کب انہیں ساغر و مینا کی طلب ہوتی ہے
وہ جنہیں اپنی نگاہوں سے پلا دیتے ہیں
کچھ ملے یا نہ ملے حسن کی خیرات ملے
تیرے دیوانے تیرے در پہ صدا دیتے ہیں
ان کے بیمارِ محبت کا خدا حافظ ہے
نہ دعا دیتے ہیں اور اور نہ دوا دیتے ہیں
جلوۂ یار کے پُرکیف نظارے توبہ
دیکھنے والوں کو دیوانہ بنا دیتے ہیں
ان کے ہر تیر نظر کی میں بلائیں لے لوں
جو کہ مر جانے میں جینے کا مزہ دیتے ہیں
مانگتا آتا نہیں مانگنے والوں کو امیرؔ
دینے والے تو طلب سے بھی سوا دیتے ہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.