منزلِ عشق میں جسے لذتِ بیکلی نہیں!
منزلِ عشق میں جسے لذتِ بیکلی نہیں!
سچ تو یہ ہے کہ زندگی عشق کی زندگی نہیں
اس کی نماز ہی نہیں اس کا سلام ہی نہیں
نقشِ قدم پہ یار کے جس کی جبیں جھکتی نہیں
جو نہ گیا ہو سر بکف عشق کی بارگاہ میں
دعوے سے کہہ رہا ہوں میں دعویٔ عاشقی نہیں
قابل بندگی کہاں قابلِ بندگی کہاں
بندے کا بندہ ہو نہ جو قابلِ بندگی نہیں
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر چشمِ زدن میں وہ حسیں
دل کو چرا کے لے گیا جس کو جواب ہی نہیں
مٹ جا کسی کے عشق میں تیرا مقام ہے یہی
عشق کی بارگاہ میں جلوؤں کی کچھ کمی نہیں
مانا کہ مٹ گیا ہوں میں پہنچ کے کوئے یار میں
لیکن امیرؔ صابری حسرتِ دل مٹی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.