نرالے کی نرالی ہر ادا ہے
نرالے کی نرالی ہر ادا ہے
جدھر دیکھو ادھر جلوہ نما ہے
اسے کہتے ہیں تصویرِ تصور
مجھے اب آپ پر دھوکا ہوا ہے
سمجھنے سے نہ سمجھانے سے آئے
محبت کا عجب کچھ ماجرا ہے
گھٹائیں جھومتی ہیں میکدے پر
بس اب پینے پلانے کا مزا ہے
جسے دنیا ہلالِ عید سمجھے
حقیقت میں وہ تیرا نقشِ پا ہے
امنڈ کر مستیاں طیبہ سے آئیں
کسی میخوار کی دیکھو دعا ہے
عجب بن ٹھن کے نکلے ہیں وہ گھر سے
دلِ ناداں تیرا حافظ خدا ہے
کسی کو ناز و زہد و اتقا پر
مجھے تیرے کرم کا آسرا ہے
امیرؔ صابری کا ان کے در پر
نمازِ عشق کا سجدہ روا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.