نگاہِ تیر سے بیشک اڑا دے دھجیاں میری
نگاہِ تیر سے بیشک اڑا دے دھجیاں میری
تیری آنکھوں میں ہے پنہاں حیاتِ جاوداں میری
یہ ہی امید لے کے ایک مدت سے بھٹکتا ہوں
سنے میری زبانی کوئی مجھ سے داستاں میری
تصور میں میرے اس وقت کوئی آنے والا ہے
نزع میں دے رہیں مجھ کو خبر یہ ہچکیاں میری
شب ظلمت کے بھٹکوں کو فقط رستہ دکھانے کو
بصیرت لے گیا مجھ سے چراغِ کارواں میری
کہوں کس شاں سے میں عرصۂ محشر میں آیا ہوں
ہیں میرے آتے آگے دیکھ لو رسوائیاں میری
کسی کے عشق نے مجھ کو مٹا کر خاک کر ڈالا
خدا کے واسطے سن لے غبار کارواں میری
امیرِؔ صابری کو پھر کمی کس بات کی ہوگی
رسائی آپ کے در تک اگر ہو مہرباں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.