تیرے کرم نے کیا کہوں کیا کیا بنا دیا
تیرے کرم نے کیا کہوں کیا کیا بنا دیا
چشمِ زدن میں جس کو جو چاہا بنا دیا
یہ ہیں جبینِ شوق کے سجدوں کی رفعتیں
سر کو جھکا دیا جہاں کعبہ بنا دیا
دیکھو تصورات کی آئینہ سازیاں
لیلیٰ کو قیس قیس کو لیلیٰ بنا دیا
اس چشمِ مستِ ناز نے چلمن سے جھانک کر
سارے جہاں کا مجھ کو تماشا بنا دیا
صد شکر میں نے درد محبت میں جان دے دی
لوگوں نے میرے درد کا قصہ بنا دیا
منہ سے لگی ہوئی نہیں چھٹتی ہے بخدا
عادی شراب پینے کا ایسا بنا دیا
کی ہے امیرؔ صابری قسمت نے یاوری
صابر کے آستانے کا منگتا بنا دیا
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 48)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.