Font by Mehr Nastaliq Web

گیسوؤں کے نقاب میں مارا ہوا

امیر بخش صابری

گیسوؤں کے نقاب میں مارا ہوا

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    گیسوؤں کے نقاب میں مارا ہوا

    کس ادا سے جناب نے مارا

    وہ کئی بارے بے حجاب آئے

    مجھ کو میرے حجاب نے مارا

    زاہدوں کو خیالِ جنت نے

    میکشوں کو شراب نے مارا

    جاؤں کعبہ یا سوئے بت خانہ

    بس اسی پیچ و تاب نے مارا

    ہے کہیں بادشاہ فقیر کہیں

    یار کے انقلاب نے مارا

    اپنی مستی میں غرق کر کے مجھے

    ایک مستِ شراب نے مارا

    پاس رہ کر نظر نہیں آتا

    ہائے اس اضطراب نے مارا

    لاکھوں میں دل امیرؔ کا چھینا

    تیرے اس انتخاب نے مارا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے