گیسوؤں کے نقاب میں مارا ہوا
گیسوؤں کے نقاب میں مارا ہوا
کس ادا سے جناب نے مارا
وہ کئی بارے بے حجاب آئے
مجھ کو میرے حجاب نے مارا
زاہدوں کو خیالِ جنت نے
میکشوں کو شراب نے مارا
جاؤں کعبہ یا سوئے بت خانہ
بس اسی پیچ و تاب نے مارا
ہے کہیں بادشاہ فقیر کہیں
یار کے انقلاب نے مارا
اپنی مستی میں غرق کر کے مجھے
ایک مستِ شراب نے مارا
پاس رہ کر نظر نہیں آتا
ہائے اس اضطراب نے مارا
لاکھوں میں دل امیرؔ کا چھینا
تیرے اس انتخاب نے مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.