Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شکستہ ہستی کا ٹوٹا ہوا سا ساز ہوں میں

امیر بخش صابری

شکستہ ہستی کا ٹوٹا ہوا سا ساز ہوں میں

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    شکستہ ہستی کا ٹوٹا ہوا سا ساز ہوں میں

    جسے نہ سن سکو وہ دکھ بھری آواز ہوں میں

    سنبھل کے طور پہ آنا کلیمِ دل سن لے

    تجھے خبر بھی ہے کس کی نگاہِ ناز ہوں میں

    کسی کے مجھ کو تصور نے کر دیا ظاہر

    کہ خود آئینہ ہوں اور خود آئینہ ساز ہوں میں

    خدا کے واسطے رخ سے نقاب اٹھا دیجے

    تیرے نیاز سے مدت سے بے نیاز ہوں میں

    تلاش کیا میری ہستی کی کر سکے کوئی

    کہ راز دارِ حقیقت کا ایک راز ہوں میں

    جہاں پہ قدسی بھی سر کو جھکائے بیٹھے ہیں

    قسم خدا کی وہی آستانِ ناز ہوں میں

    امیرِؔ صابری خواہش نہیں مسیحا کی!

    کی اپنے درد کا خود آپ چارہ ساز ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے