تمام بزم ہی مستِ شراب ہو کے رہی
تمام بزم ہی مستِ شراب ہو کے رہی
نگاہِ ناز تیری کامیاب ہو کے رہی
دعا یہ مستوں کی کیا خوب رنگ لائی ہے
گری جو بوند گھٹا سے شراب ہو کے رہی
چھپائی لاکھ محبت مگر وہ چھپ نہ سکی
وہ بے نقاب تھے یہ بے حجاب ہو کے رہی
کسی کے عشق میں جل جل کے خاک ہو کے رہی
دلِ خراب کی دنیا خراب ہو کے رہی
نمازِ عشق کے سجدوں کے واسطے دیکھو
جبینِ شوق میری انتخاب ہو کے رہی
چھپی ہوئی تھی جو ستر ہزاروں پردوں میں
وہ شان دیکھ لو اب بے نقاب ہو کے رہی
جو ان کے جلوؤں کی چکی ہے اک کرن بھی کہیں
امیرِؔ صابری وہ آفتاب ہو کے رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.