نگاہِ ساقیِ کوثر سے جو نگاہ ملے
نگاہِ ساقیِ کوثر سے جو نگاہ ملے
غمِ حیات سے کیوں نہ اسے پناہ ملے
تلاشِ یار میں دل کا یہی تقاضہ ہے
کہ وہ ملیں نہ ملیں ان کی گردِ راہ ملے
تیرے فقیر ملے مجھ کو صاحبِ لولاک
تیری گلی میں گدا بن کے بادشا ملے
کسی کے عفو کا سارا بھرم ہی کھل جائے
جہاں میں مجھ کو اگر فرصتِ گناہ ملے
جنوں نے دشت بداماں ازل سے رکھا ہے
پناہ ڈھونڈھنے والوں کو اب پناہ ملے
نگاہِ کے ملتے ہی مل جائے دولتِ کونین
نگاہ والوں سے جس کی کہیں نگاہ ملے
تمام حال دِل ناتواں کا کہنے کو
امیرؔ صابری کو صابر کی بارگاہ ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.