کسی کا درد یوں تڑپا رہا ہے
کسی کا درد یوں تڑپا رہا ہے
کہ دل پہلو سے نکلا جا رہا ہے
نگاہِ عشق کی تابش نہ پوچھو
نقابِ حسن سرکا جا رہا ہے
وہ کس انداز سے نکلے ہیں گھر سے
میری دنیا کو لوٹا جا رہا ہے
تلاطم خیز ہے بحرِ محبت
دل بیتاب ڈوبا جا رہا ہے
پڑی ایسی نگاہ دل پر کسی کی
سنبھالے سے نہ سنبھلا جا رہا ہے
میری اس خاک کا ہر ذرہ ذرہ
کسی دامن سے لپٹا جا رہا ہے
کسی کی خاص نظروں کا تصرف
گھٹا بن کر برستا جا رہا ہے
لٹا تے ہیں دو عالم کے خزانے
نہ خالی کوئی منگتا جا رہا ہے
امیرِؔ صابری کی کچھ نہ پوچھو
کسی کے غم میں مٹتا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.