فرازِ طور پر یا اوجِ عرش پر ٹھہرے
فرازِ طور پر یا اوجِ عرش پر ٹھہرے
ہم آپ اپنی ہی منزل کے رہبر ٹھہرے
نقابِ حسن جو اٹھا تو ایک محشر تھا
ہزاروں جلوؤں پر کیسے یہ اک نظر ٹھہرے
ہزاروں خوبرو لاکھوں حسین ہوئے لیکن
سوائے ان کے نہ اپنی کہیں نظر ٹھہرے
علاج دردِ دل ناتواں کا ہو جائے
یہ جس کا درد ہے گر وہی چارہ گر ٹھہرے
یہ ان کی بزم میں معجز نمائیاں دیکھیں
جو با خبر تھے یہاں آ کے بے خبر ٹھہرے
بے پردہ آج وہ پردہ نشیں نظر آئے
حریمِ ناز کے پردوں پہ گر نظر ٹھہرے
امیرؔ صابری ہو حجِ اکبری اپنا
برائے سجدہ گر صابر کا سنگِ در ٹھہرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.