کیا تھا عشق تو کچھ حوصلے کیے تھے
کیا تھا عشق تو کچھ حوصلے کیے تھے
سیے تھے ہونٹ تو آنسو بھی پی لیے ہوتے
نہ نام لیتا تو واعظ حرم کو جانے کا
کسی کے در پر جو سجدے ادا کیے ہوتے
تمہاری آنکھوں کی مستی ہی رہبر ہوتی
شرابِ عشق کے ساغر اگر پیے ہوتے
نہ داد دی میری قسمت نے بزمِ ساقی میں
وگرنہ میں نے تو پیمانے بھر لیے ہوتے
کسی ادا سے بھی چلمن سے جھانک لیتے تم
تو ہر نگاہ پہ دل و جاں جگر دیے ہوتے
نگاہِ ناز کبھی اس طرف بھی فرماتے
ادا پہ مرتے ہم انداز پر جٹے ہوتے
امیرؔ صابری صابر کا نام لے لے کر
یہ چاک جامۂ ہستی کے سب سیے ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.