Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا تھا عشق تو کچھ حوصلے کیے تھے

امیر بخش صابری

کیا تھا عشق تو کچھ حوصلے کیے تھے

امیر بخش صابری

کیا تھا عشق تو کچھ حوصلے کیے تھے

سیے تھے ہونٹ تو آنسو بھی پی لیے ہوتے

نہ نام لیتا تو واعظ حرم کو جانے کا

کسی کے در پر جو سجدے ادا کیے ہوتے

تمہاری آنکھوں کی مستی ہی رہبر ہوتی

شرابِ عشق کے ساغر اگر پیے ہوتے

نہ داد دی میری قسمت نے بزمِ ساقی میں

وگرنہ میں نے تو پیمانے بھر لیے ہوتے

کسی ادا سے بھی چلمن سے جھانک لیتے تم

تو ہر نگاہ پہ دل و جاں جگر دیے ہوتے

نگاہِ ناز کبھی اس طرف بھی فرماتے

ادا پہ مرتے ہم انداز پر جٹے ہوتے

امیرؔ صابری صابر کا نام لے لے کر

یہ چاک جامۂ ہستی کے سب سیے ہوتے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے