دل بیتاب تو ہے کس لیے نم دیدہ نم دیدہ
دل بیتاب تو ہے کس لیے نم دیدہ نم دیدہ
وہ پردہ پوش ہیں ان کا کرم پوشیدہ پوشیدہ
یہ ممکن ہے نقابِ حسن کے پردے سرک جائیں
نگاہِ عشق کا ہے تاکنا دزدیدہ دزدیدہ
تو وہ ہے شمعِ توحید جس کے حسن کے اوپر
جسے دیکھا وہی پروانۂ نادیدہ نادیدہ
ہمیں پر ہی نہیں معقوف دعویٰ عشق کا کرنا
خدا خود کملی والے ہوا گردیدہ گردیدہ
شبِ معراج حق نے یوں کہا بخشی تیری امت
میرے محبوب تو ہے کس لیے رنجیدہ رنجیدہ
اے واعظ تو نہ کر کوشش سمجھ میں آ نہیں سکتا
یہ نکتہ عشق کا ہے کچھ عجب پیچیدہ پیچیدہ
امیرؔ صابری جانا سنبھل کر کوئے جاناں میں
وہاں پر ہر قدم پر ہر قدم لرزیدہ لرزیدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.