وہ ادھر حسن کی تنویر بنے بیٹھے ہیں
وہ ادھر حسن کی تنویر بنے بیٹھے ہیں
اور ہم درد کی تصویر بنے بیٹھے ہیں
یہ تیری خاص نگاہوں کا کرم ہے ساقی
عشق کی خاک ہیں اکسیر بنے بیٹھے ہیں
تیرے صدقے تیرا رخ ناطقِ قرآن بنا
خطِ عارض تیرے تفسیر بنے بیٹھے ہیں
لاکھوں سر سجدوں میں دن رات تڑپتے دیکھے
چشم و ابر ہیں کہ شمشیر بنے بیٹھے ہیں
جس کا بننا ہے فقط تیرے کرم پر موقوف
ہم وہ بگڑی ہوئی تقدیر بنے بیٹھے ہیں
اے امیرؔ اب تو نہیں دیکھنے کی تاب رہی
دیکھ تصویر کو تصویر بنے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.