بے خود بنا رہی ہے میری بے خودی مجھے
بے خود بنا رہی ہے میری بے خودی مجھے
اے دردِ عشق تھام لے بڑھ کر تو ہی مجھے
میری نمازِ عشق پہ کعبے کو ناز ہے
آئی ہے راس ایسی تیری بندگی مجھے
تیرے خیال نے میری بدلی ہے کائنات
دیوانہ کوئی کہتا ہے وحشی کوئی مجھے
پی پی کے بیخودی میں گرا پائے یار پر
صد شکر ہے کہ ہوش تو اتنی رہی مجھے
ہر ہر ادائے یار پہ مٹنا نصیب ہو
لے دے کے عشق سے ملی دولت یہی مجھے
تسکینِ قلب ہو گئی صبر و سکوں ملا
ایسی کسی نگاہ کی برچھی لگی مجھے
کچھ ہے گلا تو اپنے مذاق طلب پہ ہے
آئی نظر نہ تیرے کرم میں کمی مجھے
تیرے کرم سے منزل مقصود مل گئی
رستہ بتا رہی ہے میری دیوانگی مجھے
دیکھو امیرؔ صابری خواجہ کے فیض سے
حاصل ہوئی ہے کیف بھری زندگی مجھے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 49)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.