Font by Mehr Nastaliq Web

دل کے زخموں کو مرے یاں جانتا کوئی تو ہو

انس صدیقی

دل کے زخموں کو مرے یاں جانتا کوئی تو ہو

انس صدیقی

MORE BYانس صدیقی

    دل کے زخموں کو مرے یاں جانتا کوئی تو ہو

    پتھروں کے اس جہاں میں آئینہ کوئی تو ہو

    ہم سفر تو خیر جانے دیں مگر مولیٰ مرے

    وقتِ رخصت چشمِ نم سے دیکھتا کوئی تو ہو

    میرے سر کو اپنے زانو پر دھرے اور پیار سے

    حال مجھ بے حال کا پھر پوچھتا کوئی تو ہو

    بک رہا ہوں میں بھی غالب کی طرح ہی کیا سے کیا

    پر یہ خواہش ہے کہ اس سے آشنا کوئی تو ہو

    آدمی کو چاہیے ہے بنتِ حوا کا بدن

    جسم سے آگے بھی اس کو جانتا کوئی تو ہو

    قافلے والوں نے چھوڑا تھا انسؔ کو جس جگہ

    ہے کھڑا اس آس پر کہ لوٹتا کوئی تو ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے