دل کے زخموں کو مرے یاں جانتا کوئی تو ہو
دل کے زخموں کو مرے یاں جانتا کوئی تو ہو
پتھروں کے اس جہاں میں آئینہ کوئی تو ہو
ہم سفر تو خیر جانے دیں مگر مولیٰ مرے
وقتِ رخصت چشمِ نم سے دیکھتا کوئی تو ہو
میرے سر کو اپنے زانو پر دھرے اور پیار سے
حال مجھ بے حال کا پھر پوچھتا کوئی تو ہو
بک رہا ہوں میں بھی غالب کی طرح ہی کیا سے کیا
پر یہ خواہش ہے کہ اس سے آشنا کوئی تو ہو
آدمی کو چاہیے ہے بنتِ حوا کا بدن
جسم سے آگے بھی اس کو جانتا کوئی تو ہو
قافلے والوں نے چھوڑا تھا انسؔ کو جس جگہ
ہے کھڑا اس آس پر کہ لوٹتا کوئی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.