Font by Mehr Nastaliq Web

ساغر کو مینا، مینا کو خُم کیا بنا دیا

انور انبوری

ساغر کو مینا، مینا کو خُم کیا بنا دیا

انور انبوری

MORE BYانور انبوری

    ساغر کو مینا، مینا کو خم کیا بنا دیا

    تیری نظر نے قطرے کو دریا بنا دیا

    قطروں سے مل کے قطرے نے دریا بنا دیا

    ذروں سے مل کے ذرے نے صحرا بنا دیا

    حرص و ہوس نے جادہ کو صحرا بنا دیا

    شکرِ خدا ہے قطرے کو دریا بنا دیا

    بت خانۂ حرم جو تھا کعبہ بنا دیا

    میں نے تو اپنے دل کو بھی تیرا بنا دیا

    بیمارِ لا علاج کو اچھا بنا دیا

    مجھ سالم و سلیم کو یہ کیا بنا دیا

    حسنِ ازل سے جس کے عناصر سنور گیے

    عشقِ نبی نے اس کو مطلا بنا دیا

    نورِ نظر تُو لختِ جگر جان و دل ہے تُو

    اس ناخلف کو کس نے بگاڑا، بنا دیا

    نورِ نظر تو آج بھی نورِ نظر ہی ہے

    تُو نے ہی میرے دل کو شکستہ بنا دیا

    نظارۂ جمال کا مظہر بنا دیا

    تابِ نظر کو ساقیٔ کوثر بنا دیا

    میں بے نیاز کس کو سکندر بنا دیا

    یہ کیا ہے کم جو مجھ کو قلندر بنا دیا

    خونِ جگر کو جس کا مقدر بنا دیا

    دستِ حنا نے اس کو مقطر بنا دیا

    نظروں کو تیر پلکوں کو نشتر بنا دیا

    ابروئے چشم یار کو خنجر بنا دیا

    حسنِ صنم نے عشق کو اظفر بنا دیا

    پیر مغاں نے مجھے کو سمندر بنا دیا

    واعظ نے کیا شراب کو مطہر بنا دیا

    رندوں کو اس نے زاہد و اطہر بنا دیا

    دل کیا جگر دماغ سبھی ہیں ترے لیے

    عاشق بنا دیا تجھے دلبر بنا دیا

    قطب و جنوب مشرق مغرب کہاں نہیں

    دیر و حرم بنا دیے محشر بنا دیا

    شیخِ حرم کا ہم نوا پیر مغاں ہوا

    پی لی جو اس نے دی تھی مکفر بنا دیا

    نکلا صنم کدہ سے برہمن سے تھا عناد

    ایماں نہ لایا شیخ نے اکفر بنا دیا

    سو جاں سے قرباں شاہِ امم پر اے دوستو

    مجھ سفلِ کمترین کو اختر بنا دیا

    واللہ کتابی چہرۂ بدرالدجیٰ نے وہ

    جو فرد جہلِ محض تھا انورؔ بنا دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے