تیرا دیا ہے میں نہیں لایا ہوں خود بخود
تیرا دیا ہے میں نہیں لایا ہوں خود بخود
دعویٰ تھا کب مرا کہ میں آیا ہوں خود بخود
کچھ غم نہیں ہے مجھ کو حیات و ممات کا
کیوں کہ یہاں تو میں نہیں آیا ہوں خود بخود
جو خیر و شر ہے مجھ میں وہ تقدیرِ کائنات
دعویٰ کہاں ہے بندے کا لایا ہوں خود بخود
مرنا یقیں ہے کیوں نہ ترے در پہ ہی مروں
قاتل تری جناب میں آیا ہوں خود بخود
کچھ احترام شیخ تھا کچھ اعتقادِ نیک
مانگا نہیں ہے آپ نے لایا ہوں خود بخود
محفل ہے عام اور سبھی لوگ جمع ہیں
میرا نہیں یہ دعویٰ کہ آیا ہوں خود بخود
خود مئے فروش آپ ہیں اور خم بدوش بھی
میں دل فروش آپ کا آیا ہوں خود بخود
- کتاب : بادۂ کہن (Pg. 74)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.