تیرے جودرپہ آئے اُنھیں کیا نہیں ملے
تیرے جو در پہ آئے انہیں کیا نہیں ملے
دانشورانِ اختر و عالم جبھی بنے
میرا بھی آج کون ہے رہزن کا ہی بنے
خود کارواں کا حال مسافر بہک گیے
ایسی نماز اور وضو سے بھی کیا بنے
پہلے وضو ہو مئے سے جبھی کچھ ترا بنے
جامِ شراب و گیسوئے پیر مغاں بھی ہے
اجزا بکھر کے آج ہی حیران کیوں ہوئے
رندوں کا صدقہ زاہد و عرفاں ہوئے ہیں سیر
ورنہ بساط ان کی کہیں ان کے حوصلے
سوزاں جگر ہے آگ لگا دی ہے دل میں جو
خود کیا بجھے گی آئے جبھی کچھ نہ کچھ بنے
بے دست و پا ہوں گر چہ مری سرکشی ہے کم
ساقی ترا ہی لطف و کرم ورنہ کیا ملے
ایمان، تقویٰ، علم و حکم نور و کشفِ کل
ہر قطرۂ شراب میں پنہاں سبھی رہے
ایمان و تقویٰ جام میں گویا ملا دئے
ہر قطرۂ شراب میں پنہاں سبھی رہے
بربادیٔ چمن کا کہاں تک اٹھائے غم
گلشن کے ساتھ میں نے سبھی کچھ جلا دئے
غنچوں کا جو بھی پھول اڑانے لگے مذاق
بادِ صبا نے شام سے پہلے مٹا دئے
- کتاب : بادۂ کہن (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.