ایسی ویسی اس نے ہم کود ی نہیں ہے دی نہیں
ایسی ویسی اس نے ہم کو دی نہیں ہے دی نہیں
ظرف اپنی ایسی ویسی پی نہیں ہے پی نہیں
ساقیا میں بعدِ توبہ میکدہ آیا بھی ہوں
لے قسم جام و سبو کی پی نہیں ہے پی نہیں
اس کا دامن جس نے پکڑا، کیا نہیں اس نے دیا؟
میکدہ سے تو ہی لوٹا پی نہیں ہے پی نہیں
تنگنائی میکدہ کی ورنہ ہم اٹھتے بھی تھے
ہم جو سمٹے پھر بغاوت کی نہیں ہے کی نہیں
ساقی کوثر کا دامن تھام لے پھر تھام لے
چیخ اٹھ اے تشنہ کام اب پی نہیں ہے پی نہیں
دور رس ہوں نکتہ داں اور حل کشا پھر بھی مگر
طبع وطینت ہے گزیدہ سی نہیں ہے سی نہیں
شیخ نے جو برہمن سے بات کی میخانے میں
وہ کہاں آگے بڑھیں گے پی نہیں ہے پی نہیں
باعثِ مجبوری عادت جو میخانہ گیا
ساقیٔ محشر ادا نے دی نہیں ہے دی نہیں
نا اہل سے ہوگیا رشتہ ہمارا اے کلاں
ناز اس پر ہے نصیحت لی نہیں ہے لی نہیں
اس نے پی ہے اس نے پی ہے میں نے حقا پی نہیں
ساقیا تو ہی پلا دے پی نہیں ہے پی نہیں
میں ہوں انورؔ راہ بھٹکا راہبر کوئی نہیں
کچھ نصیحت آپ نے بھی کی نہیں ہے کی نہیں
- کتاب : بادۂ کہن (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.