مستِ الستی بےغم ہستی دیدہ و دل میں عشق کی مستی
مستِ الستی بےغم ہستی دیدہ و دل میں عشق کی مستی
مست کا شیوہ مست کا خاصہ بادہ کشی و حُسن پرستی
عشق کی مستی ہوش اُڑا کے صاحب ہوش بھی کرتی ہے پل میں
ہونا ہو صاحب ہوش جنہیں بھی ہوتے ہیں وہ خود میں غرق ہستی
عشق گراں قیمت ہے بہت ہی کرنا نہیں آسان یہ سودا
جان کے مول ہی بکتی ہے واللہ جنس نہیں اے یار یہ سستی
فقر پرستی کے ہیں جو عاشق فقر پرستی جن کا ہے شیوہ
اُن کی نظر میں اُن کے لئے ہے حاصلِ ہستی فقر پرستی
اِس میں نہیں شک بات یہ سچ ہے کہہ گئے ہیں یارانِ طریقت
نفی کا عالم ، عالمِ بالا، عالمِ ہستی عالمِ پستی
لُوٹتا ہوں دونوں کے نطارے دونوں کے بیچ بسیرا میرا
ایک طرف لاہُوت کا عالم ایک طرف ناسُوت کی بستی
بننا ہے گرعارف تجھے انورؔ مار کے ہستی بن جا عارف
بنتا نہیں کوئی یونہی عارف بنتا ہے عارف مار کے ہستی
- کتاب : حُسن تغزل (Pg. 104)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.