دنیائے کُن فکاں میں جو پنہائیاں ملیں
دنیائے کُن فکاں میں جو پنہائیاں ملیں
فطرت کی اُن پہ حاشیہ آرائیاں ملیں
ہر شخص خود پسند ہی آیا نظر مجھے
دیکھا جدھر اُدھر ہی خود آرائیاں ملیں
غم سہہ کے اُن کے عشق میں جو ناتواں ہُوا
اُس قلبِ نا تواں کو توانائیاں ملیں
رہ رہ کے اُن کے جلوے نظر آئے رات بھر
تنہائیوں میں انجمن آرائیاں ملیں
کچھ اُن کا سوزِ عشق مرے کام آگیا
مجھ بے نوا کو زمزمہ پیرائیاں ملیں
جو وحدت الوجود کی دنیا میں گم ہوئے
اُن کو وجودِ خود کی نہ پرچھائیاں ملیں
ماہیتوں سےاپنی شناسا جو ہم ہوئے
پھرہم طرح کی ہم کو شناسائیاں ملیں
اِک بار میرے دل سے نہ دل اُن کا مل سکا
بینائیوں سے اپنی تو بینائیاں ملیں
اپنی برائیوں سے ہوئے ہم جو آشنا
ہم کو تو پھر بُروں میں بھی اچھائیاں ملیں
انورؔ صراط عشق میں ثابت قدم رہا
گوہر قدم پہ معرکہ آرائیاں ملیں
- کتاب : حُسن تغزل (Pg. 78)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.