اپنے بیگانے خفا سارے کے سارے ہو گئے
دلچسپ معلومات
نگاہِ التفات
اپنے بیگانے خفا سارے کے سارے ہو گئے
صرف اتنی بات پر تم کیوں ہمارے ہو گئے
جب سے وہ کہہ کر گئے ہیں ہم تمہارے ہو گئے
دوستوں کا ذکر کیا دشمن بھی پیارے ہو گئے
کتنے غم روکے ہوئے تھی وہ نگاہ التفات
یہ انہیں سے پوچھیے جو بے سہارے ہو گئے
شیشۂ ہستی پہ اتنی تو نہ تھی گرد ملال
کیا زیادہ دن انہیں گیسو سنوارے ہو گئے
ان حسیں آنکھوں میں آکر اشک بھی میرے لیے
کچھ شگوفے بن گئے کچھ چاند تارے ہو گئے
چلنے والے ہی بتائیں گے سفر کے صبح و شام
ان سے کیا پوچھوں جو تھک کر اک کنارے ہو گئے
اہل دانش کی جبینیں پرشکن ہی رہ گئیں
کب نہ جانے تم ہمارے ہم تمہارے ہو گئے
خوش دلی کے ساتھ ہنسنے کی امنگیں تھیں ادیبؔ
جب طبیعت بجھ گئی آنسو ہی پیارے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.