Font by Mehr Nastaliq Web

اپنے بیگانے خفا سارے کے سارے ہو گئے

ادیب سہارنپوری

اپنے بیگانے خفا سارے کے سارے ہو گئے

ادیب سہارنپوری

MORE BYادیب سہارنپوری

    دلچسپ معلومات

    نگاہِ التفات

    اپنے بیگانے خفا سارے کے سارے ہو گئے

    صرف اتنی بات پر تم کیوں ہمارے ہو گئے

    جب سے وہ کہہ کر گئے ہیں ہم تمہارے ہو گئے

    دوستوں کا ذکر کیا دشمن بھی پیارے ہو گئے

    کتنے غم روکے ہوئے تھی وہ نگاہ التفات

    یہ انہیں سے پوچھیے جو بے سہارے ہو گئے

    شیشۂ ہستی پہ اتنی تو نہ تھی گرد ملال

    کیا زیادہ دن انہیں گیسو سنوارے ہو گئے

    ان حسیں آنکھوں میں آکر اشک بھی میرے لیے

    کچھ شگوفے بن گئے کچھ چاند تارے ہو گئے

    چلنے والے ہی بتائیں گے سفر کے صبح و شام

    ان سے کیا پوچھوں جو تھک کر اک کنارے ہو گئے

    اہل دانش کی جبینیں پرشکن ہی رہ گئیں

    کب نہ جانے تم ہمارے ہم تمہارے ہو گئے

    خوش دلی کے ساتھ ہنسنے کی امنگیں تھیں ادیبؔ

    جب طبیعت بجھ گئی آنسو ہی پیارے ہو گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے