طے کروں کس طرح آخر رہ گذارِ زندگی
طے کروں کس طرح آخر رہ گذارِ زندگی
زندگی کا راز کہہ دے رازدارِ زندگی
دل کشا، جاذب نظر نقش و نگارِ زندگی
ہے خزاں کا روپ یہ حسنِ بہارِ زندگی
موت سے آنکھیں ملا کر جاں نثارِ زندگی
بن گئے کون و مکاں میں تاجدارِ زندگی
زعم ہے کیوں اس قدر دنیا میں اے انساں تجھے
اختیارِ مرگ ہے نہ اختیارِ زندگی
دیکھیے تو در حقیقت زندگی کچھ بھی نہیں
سوچیے تو لامکاں تک ہے حصارِ زندگی
زندگی اک کچے دھاگے کی طرح ہے دوستو
ٹوٹ جائے گا نہ جانے کب یہ تارِ زندگی
مر کے بھی کتنے جہاں میں زندہ و جاوید ہیں
صرف جینے پر نہیں ہے انحصارِ زندگی
عاقبت سیراب کر لے رہ گذارِ دہر میں
حشر تک بہتا رہے گا آبشارِ زندگی
اس قدر بے چینیاں ہیں زندگی کی راہ میں
جینے والوں کو ہے جیسے انتظارِ زندگی
وقت کے اعلیٰ دماغوں سے کوئی پوچھے ذرا
زندگی میں کس کو حاصل ہے قرارِ زندگی
موت کی ویرانیوں میں دیکھتے ہی دیکھتے
بے صدا ہو جائے گا ہر نغمہ بارِ زندگی
درد مندی، پیار، ہمدردی، وفا، صدق و صفا
ہیں یہ اوصافِ حمیدہ یادگارِ زندگی
سعیٔ پیہم ہے تو پھرنا کامیوں کا غم نہ کر
زندگی میں ہار بھی ہے شاہکارِ زندگی
بھول کر بھی وہ بشر کرتا نہیں یادِ اجل
جس کے دل پر چھا گیا ارشدؔ خمارِ زندگی
- کتاب : ابرنیسان (Pg. 261)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.