اپنے چھوٹے پن کا، اپنے منہ سے بھید نہ کھول
اپنے چھوٹے پن کا، اپنے منہ سے بھید نہ کھول
بول بڑے مت بول رے ناداں، بول بڑے مت بول
سارے جگ کے من کو بھائے، ایسی بولی بول
بات بات میں پہلے اپنے، بول بول کو تول
بھر لے اپنی خالی خالی ہستی کا کشکول
کنکر کنکر چھوڑ چھوڑ کے، موتی موتی رول
اس دنیا کی اونچائی پر اڑنے کو پر تول
اس دنیا کے پھیر میں مت پڑ یہ دنیا ہے گول
چوب کو اپنی تال کی لَے پر ہلکے ہلکے مار
زور زور سے بجنے والا، پھٹ جاتا ہے ڈھول
اوروں کا قد ناپنے والے، اپنے قد کو ناپ
اوروں کا کیا سودا کرتا کر لے اپنی مول
حاتم طائی سمجھ رہا کیوں اپنے آپ کو تو
تیرے اپنے ہاتھ میں تیرا خالی ہے کشکول
پریم امر ہے جیون دائی امرت دھارا پریم
پریم مدھرتا میں دیوانے کڑواہٹ نہ گھول
قطرے قطرے کے ملنے سے بنتا ہے ساگر
پیاسی رت میں دھیرے دھیرے بھر لے خالی ڈول
پل پل، شن شن، سادھن سادھن، دھڑکن دھڑکن دھن
سانسوں کو بیکار نہ کرنا جیون ہے انمول
شعر و فن کی ندرت، نکہت نکھرے گی ہر سو
بھرلے ارشدؔ خالی خالی لفظوں کا کشکول
- کتاب : ابرنیسان (Pg. 126)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.