ہوا ہوں بعد مدت حق نما آہستہ آہستہ
ہوا ہوں بعد مدت حق نما آہستہ آہستہ
فنا کے بعد پایا ہوں بقا آہستہ آہستہ
ابھی تو عمران کی کیا ہے اور عقل و فراست کیا
سمجھ میں آتے آتے آئے گا آہستہ آہستہ
کریم النفس ہیں وہ اور مجسم صورت احسن
ملے گا ایک دن ان کو صلہ آہستہ آہستہ
تذکر سے تفکر میں ہوا ہوں غرق فی المعنیٰ
بتایا راہ مجھ کو رہنما آہستہ آہستہ
نتیجہ ذکر قلبی کا ہوا حاصل کہ ھو ھو کی
ہے مرے قلب سے آتی صدا آہستہ آہستہ
تلون کا یہ عالم تھا کبھی آتے کبھی جاتے
تصور میں مرے نقشہ جما آہستہ آہستہ
کرم سے لطف سے آ کر کسی غیبی مسیحا نے
لگایا زخم پر میرے دوا آہستہ آہستہ
میرے پیرِ طریقت کی نظر جب سے گری مجھ پر
دل مردہ مرا زندہ ہوا آہستہ آہستہ
خدا کا رات دن کرتا ہوں شکرانہ ادا دل سے
مقاصد اس نے پورے کر دیا آہستہ آہستہ
رہا ہوں ایک مدت آب و گل کی عام چکر میں
سمجھ میں آ چکا اب ما سوا آہستہ آہستہ
جنہیں توفیق ہوتی ہے جلی سے بڑھ کے وہ آگے
خفی میں کرتے ہیں ذکرِ خدا آہستہ آہستہ
عنایت سے دیا بہلولؔ کو ساقی مئے باقی
عقیدت سے پیالہ کو پیا آہستہ آہستہ
- کتاب : خمار (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.