کبھی اشک پیہم، کبھی بے خیالی، کبھی تھام کر دل کو فریاد کرنا
کبھی لب پہ نالے کبھی لب پہ آہیں کبھی چپکے چپکے انہیں یاد کرنا
یہ راز ایک رہبر نے ہم کو بتایا، یہی رمز راہِ طلب کا سجھایا
جو منزل ہو اس کو نہ منزل سمجھنا جو منزل نہ ہو اس کو آباد کرنا
کسی کا یہ عالم بھی دیکھا ہے ہم نے ہمارے لیے روز و شب بے قراری
کبھی کچھ تفکر کبھی کچھ تغیر، کبھی بھول جانا کبھی یاد کرنا
غنیمت ہوا خود سے وہ مسکرائے محبت نے بڑھ بڑے کی جادو جگائے
دل مبتلا کیوں نہ قربان جائے انہیں آ گیا دل کو برباد کرنا
محبت نے اک طرز ان کو سکھایا مگر ایک عالم کو دو رنگ دے کر
اسے یاد کرنا جسے بھول جانا اسے بھول جانا جسے یاد کرنا
مرے کفر پر میرے ذوق الم مری زندگی کو دل مبتلا کو
نہ تم مہر کرنا نہ بیداد کرنا، نہ آباد کرنا نہ برباد کرنا
سجود محبت سجودِ اطاعت، سجود عقیدت سجودِ صداقت
کسی سنگِ در پر کسی آستاں پر جو کرنا تو یہ کام بہزادؔ کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.