روزِ روشن شب تھی مورخ اس کا تاباں دیکھ کر
روزِ روشن شب تھی مورخ اس کا تاباں دیکھ کر
ماہ پنہاں ہوگیا مہرِ درخشاں دیکھ کر
باغ میں خون روئے غنچے تجھ کو خنداں دیکھ کر
ہوش بلبل کے اڑے مجھ کو غزل خواں دیکھ کر
چونک پڑتے ہیں خیالِ زلف میں اس طرح ہم
جیسے اٹھتا ہے کوئی خواب پریشاں دیکھ کر
دل کے سو ٹکڑے ہوئے تیغ اس کی عریاں دیکھ کر
ہے عجب صد برگ پھولا برقِ رخشاں دیکھ کر
باغباں الجھی ہے کیوں ہم سے، یہاں بے جا ہی گی کیا
مثلِ رنگ و بو چلے جائیں گے بستاں دیکھ کر
- کتاب : تذکرہ شعرائے ہنود (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.