Font by Mehr Nastaliq Web

مسی بالیدہ لب ترا ہنسی ہے برگِ سوسن پر

دیبی پرشاد بشاش

مسی بالیدہ لب ترا ہنسی ہے برگِ سوسن پر

دیبی پرشاد بشاش

MORE BYدیبی پرشاد بشاش

    مسی بالیدہ لب ترا ہنسی ہے برگِ سوسن پر

    نگاہ شوخ، چشمک زن ہے برقِ شعلہ افگن پر

    شفق پھولی ہے، یا رب! کس غضب کے اس کی

    کہ جس سے چھا گیا رنگِ خزاں ہر ایک گلشن پر

    جو بہرِ فاتحہ ان کے نہ آنے کی خبر پہنچے

    تو پھر کیا کیا اداسی چھائے اپنی شمعِ مدفن پر

    نہیں ہے نام کو بھی خون سا سب اشک ہو ہو کر

    کری گر قتل تو مجھ کو، تو کیا ہو تیری گردن پر

    جلایا سرمگیں آنکھوں نے مثلِ سرمہ ہم کو بھی

    ہمیں گر خون کا دعویٰ ہے تو ہے موسیٰ کے گرد پر

    پری اور چور میں بھی یہ نزاکت تو نہیں دیکھے

    اگر آن ہے سایۂ محمل اس پر یکے نازنین تن پر

    کیا ہر گل کو جا کر گلستان میں شرمسار اس نے

    یہ ہے غرقِ خجالت، کب پڑی ہے اس گلشن پر

    ہمیں روزِ جزا بھی پاس ہے انصاف سے اپنے

    کہ لاکھوں ہی میں خونِ بے گناہ قاتل کے گرد پر

    پس مردن ہوائے عشق سے یہ سرد دل میرا

    نہیں آتا کوئی پرواز میری شمعِ مدفن پر

    نہاں کیوں دانہ بائے سبحہ میں زنار رکھتی میں

    مگر در پردہ غش میں شیخ جی طفل برہمن پر

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 16)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے