داشتہ چھیڑ کرتے ہیں زلفِ دوتا سے ہم
داشتہ چھیڑ کرتے ہیں زلفِ دوتا سے ہم
آفت کو مول لیتے ہیں کالی بلا سے ہم
نکہت سے گل کے ناک میں ہے تجھ بغیر دم
اور دل میں ہو رہی ہیں خفا بھی صبا سے ہم
آفت ہی تجھ پہ ڈھائیں گی یہ بے نیازیاں
جب داد اپنی چاہیں گے اے بتِ خدا سے ہم
لاتی نہیں ہے اب جو تیری زلف کی شمیم
لڑتے ہیں بات بات پہ بادِ صبا سے ہم
آواز دل دھڑکنے کی کیا کم ہے دوستو
عادی جو چونکنے کے ہوں بانگِ درا سے ہم
پکڑا گیا تو ہاتھ ہی میں اس نگار کے
یہ ہتھکنڈے بھی سیکھیں گے زرد خاں سے ہم
نسخہ میں گر لکھے گا نہ تو شربتِ وصال
مر جائیں گے طبیب تو تیری دوا سے ہم
بگڑا یہ شب کو وہ کہ میری جان پہ اپنی
ہارے سنا سنا کے بتِ بے وفا سے ہم
کیوں اب نہیں وہ کرتے ہیں دل شکنی حریقؔ
یہ بت جو کہتے تھے نہیں ڈرتے خدا سے ہم
- کتاب : تذکرہ شعرائے ہنود (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.