دل میں ہے لو نہ شمعِ رخوں کے وصال کی
دل میں ہے لو نہ شمعِ رخوں کے وصال کی
کعبہ میں روشنی ہے بتوں کے جمال کی
تشبیہ اس سے دیتے ہیں ابروئے یار کو
اب تو کمان خوب چڑھی ہے ہلال کی
رخ ہے تمہارا بدر کا، بجلی کی ہے کمر
اور مالک کہکشاں کے ہی ابرو ہلال کی
تیری کمر میں وہم و گمان کو نہیں ہے دخل
وصفِ دہن میں جا بھی نہ کچھ قیل و قال کی
کب ہے شفق یہ وقتِ سحر آسان پر
آتش لگی ہوئی ہے تمہارے جلال کی
موئے میاں یار کا عقدہ نہیں کھلا
ہر چند ہم نے کھال نکالی ہے بال کی
زلفِ سیہ کو چھوتے ہی اندھیرا ہو گیا
ثابت ہوئی ہے مجھ پہ یہ خطا بالِ بال کی
ستنا نہیں ہے کوئی بھی طوطی کی اب حریقؔ
عالم میں دھوم ہے تیرے بول چال کی
- کتاب : تذکرہ شعرائے ہنود (Pg. 19)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.