جس نے دیکھا ہے زخم بسم کا
جس نے دیکھا ہے زخم بسم کا
ہاتھ وہ چومتا ہے قاتل کا
خط کہاں ہے یہ دفتر تفسیر
آیت ابرو ان قاتل کا
خاکساری ہے بسکہ اپنا شعار
عطر بھی گر میں تو ہو گل کا
ہے جو روشن سواد منزل کا
پردہ اٹھا ہے اس کے محمل کا
کیا جلایا ہے مجھ کو ہجر کی شب
شمع تھی یا کہ داغ تھا دل کا
سامنے اس پری کے آئے جو حور
پردہ گھل جائے حق و باطل کا
شمع روتی تھی لوٹتے ہے ہم
تیرے بن تھا یہ حال محفل کا
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.