اول ہے اس سے کوئی نہ آخر خدا کے بعد
اول ہے اس سے کوئی نہ آخر خدا کے بعد
وہ ابتدا سے پہلے وہی انتہا کے بعد
موقوف جرم پر ہو جو دید ایار کا
کیوں بڑھ نہ جائے ذوق گنہ یان سزا کے بعد
اچھی نہ ہوں کبھی مرض عشق کی مریض
جاتا رہے گا سارا مزایان شفا کے بعد
میں باغ بوالعلا کا ہوں اک مرغ مدح خواں
اُڑ جاؤں اب کہاں چمن آگرہ کے بعد
دل پر ہماری آپ کا قبضہ تو ہوگیا
ایسا نہ ہو کہ چھوڑئے اس کو قضا کے بعد
مقبول ہورہی ہیں جو میری دعائیں آج
پڑھتا ہوں میں درود و ثنا ہر دعا کے بعد
اہل کرامت آپ کو مانوں گا جب بشیرؔ
قالب سے روح نکلی جو ذکر خدا کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.