تیری الفت شعبدہ پرواز ہے
تیری الفت شعبدہ پرواز ہے
آرزو گر ہے تمنا ساز ہے
پھر حدیث عشق کا آغاز ہے
آج پھر گویا زبان راز ہے
گنج اسرار ازل ہے باغ دہر
پتا پتا دفتر صد راز ہے
جان دے دی ان پہ اور زندہ رہے
اپنے مرنے کا نیا انداز ہے
ہوشیار اے ناوک افگن ہشیار
طائر جاں مائل پرواز ہے
رخصت اے عقل و خرد ہوش و حواس
شوق وصل یار کا آغاز ہے
میرے نالہ سن کے فرماتے ہیں وہ
یہ اسی کی دکھ بھری آواز ہے
جس کو سب سمجھے ہیں دشت کربلا
وہ تو میدان نیاز و ناز ہے
ذرہ ذرہ میں عیاں ہونے کے بعد
آج تک راز حقیقت راز ہے
آپ جانچے مجمع عشاق میں
ان میں بیدمؔ سا کوئی جاں باز ہے
- کتاب : نورالعین: مصحف بدیمؔ (Pg. 134)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.