دنیا کی کچھ خبر تھی نہ عقبیٰ کا ہوش تھا
دنیا کی کچھ خبر تھی نہ عقبیٰ کا ہوش تھا
کیا جانے کس جہاں میں ترا بادہ نوش تھا
اللہ رے اس کے قتل کی حشر آفرینیاں
ہر قطرہ جس کے خون کا طوفاں بدوش تھا
اک برق سی چمک گئی آنکھوں کے سامنے
نظارہ گاہ میں مجھے اتنا ہی ہوش تھا
گو بے کفن تھے لاشۂ آوارگان عشق
لیکن غبار دشت جنوں پردہ پوش تھا
منصور کا قصور تھا ساقی نے کیا کیا
پی لی صراحی اس نے جو پیمانہ نوش تھا
آج آیا ان کے در پہ جبیں سائیوں کے کام
کل تک جو جسم زار پہ سربار دوش تھا
کافی ہے یہ پتہ مرا لوح مزار پر
بیدمؔ ترا غلام تھا حلقہ بگوش تھا
- کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 209)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.