بساط بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی
بساط بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی
فضا خموش، سبو چپ، اداس پیمانے
نہ اب وہ جلوۂ یوسف نہ مصر کا بازار
نہ اب وہ حسن کے تیور، نہ اب وہ دیوانے
نہ حرف حق، نہ وہ منصور کی زباں، نہ وہ دار
نہ کربلا، نہ وہ کٹتے سروں کے نذرانے
نہ بایزید، نہ شبلی، نہ اب جنید کوئی
نہ اب و سوز، نہ آہیں، نہ ہاؤ ہو خانے
خیال و خواب کی صورت بکھر گیا ماضی
نہ سلسلے نہ وہ قصے نہ اب وہ افسانے
نہ قدر داں، نہ کوئی ہم زباں، نہ انساں دوست
فضائے شہر سے بہتر ہیں اب تو ویرانے
بدل گئے ہیں تقاضے مزاج وقت کے ساتھ
نہ وہ شراب، نہ ساقی، نہ اب وہ مے خانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.