Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چمن میں صبح یہ کہتی تھی ہو کر چشم تر شبنم

خواجہ میر درد

چمن میں صبح یہ کہتی تھی ہو کر چشم تر شبنم

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    چمن میں صبح یہ کہتی تھی ہو کر چشم تر شبنم

    بہار باغ گو یوں ہی رہی لیکن کدھر شبنم

    عرق کی بوند اس کی زلف سے رخسار پر ٹپکی

    تعجب کی ہے جاگہ یہ پڑی خورشید پر شبنم

    ہمیں تو باغ تجھ بن خانۂ ماتم نظر آیا

    ادھر گل پھاڑتے تھے جیب روتی تھی ادھر شبنم

    کرے ہے کچھ سے کچھ تاثیر صحبت صاف طبعوں کی

    ہوئی آتش سے گل کی بیٹھتے رشک شرر شبنم

    بھلا ٹک صبح ہونے دو اسے بھی دیکھ لیویں گے

    کسی عاشق کے رونے سے نہیں رکھتی خبر شبنم

    نہیں اسباب کچھ لازم سبک ساروں کے اٹھنے کو

    گئی اڑ دیکھتے اپنے بغیر از بال و پر شبنم

    نہ پایا جو گیا اس باغ سے ہرگز سراغ اس کا

    نہ پلٹی پھر صبا ایدھر نہ پھر آئی نظر شبنم

    نہ سمجھا دردؔ ہم نے بھید یاں کی شادی و غم کا

    سحر خنداں ہے کیوں روتی ہے کس کو یاد کر شبنم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے