ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ دیا
ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ دیا
پھر کلیجہ رکھ دیا دل رکھ دیا سر رکھ دیا
قطرۂ خون جگر سے کی تواضع عشق کی
سامنے مہمان کے جو تھا میسر رکھ دیا
منصفی ہو تو غضب نا منصفی ہو تو ستم
اس نے میرا فیصلہ موقوف مجھ پر رکھ دیا
کہتے ہیں بوئے وفا آتی ہے ان پھولوں میں آج
دل جو ہم نے لالہ و گل میں ملا کر رکھ دیا
زندگی میں پاس سے اک دم نہ ہوتی تھی جدا
قبر میں تنہا مجھے یاروں نے کیوں کر رکھ دیا
زلف خالی ہاتھ خالی کس جگہ ڈھونڈوں اسے
تم نے دل لے کر کہاں اے بندہ پرور رکھ دیا
شوق بھی ہے وہم بھی ہے کیا کروں اے نامہ بر
کل جو لکھا کاٹ کر وہ آج دفتر رکھ دیا
داغؔ کی شامت جو آئی اضطراب شوق میں
حال دل کمبخت نے سب ان کے منہ پر رکھ دیا
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.