Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ دیا

داغ دہلوی

ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ دیا

داغ دہلوی

ہم نے ان کے سامنے اول تو خنجر رکھ دیا

پھر کلیجہ رکھ دیا دل رکھ دیا سر رکھ دیا

قطرۂ خون جگر سے کی تواضع عشق کی

سامنے مہمان کے جو تھا میسر رکھ دیا

منصفی ہو تو غضب نا منصفی ہو تو ستم

اس نے میرا فیصلہ موقوف مجھ پر رکھ دیا

کہتے ہیں بوئے وفا آتی ہے ان پھولوں میں آج

دل جو ہم نے لالہ و گل میں ملا کر رکھ دیا

زندگی میں پاس سے اک دم نہ ہوتی تھی جدا

قبر میں تنہا مجھے یاروں نے کیوں کر رکھ دیا

زلف خالی ہاتھ خالی کس جگہ ڈھونڈوں اسے

تم نے دل لے کر کہاں اے بندہ پرور رکھ دیا

شوق بھی ہے وہم بھی ہے کیا کروں اے نامہ بر

کل جو لکھا کاٹ کر وہ آج دفتر رکھ دیا

داغؔ کی شامت جو آئی اضطراب شوق میں

حال دل کمبخت نے سب ان کے منہ پر رکھ دیا

مأخذ :
  • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 2)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے