دل گیا رونق حیات گئی
دل گیا رونق حیات گئی
غم گیا ساری کائنات گئی
دل دھڑکتے ہی پھر گئی وہ نظر
لب تک آئی نہ تھی کہ بات گئی
دن کا کیا ذکر تیرہ بختوں میں
ایک رات آئی ایک رات گئی
تیری باتوں سے آج تو واعظ
وہ جو تھی خواہش نجات گئی
ان کے بہلائے بھی نہ بہلا دل
رائیگاں سعئ التفات گئی
مرگ عاشق تو کچھ نہیں لیکن
اک مسیحا نفس کی بات گئی
اب جنوں آپ ہے گریباں گیر
اب وہ رسم تکلفات گئی
ہم نے بھی وضع غم بدل ڈالی
جب سے وہ طرز التفات گئی
ترک الفت بہت بجا ناصح
لیکن اس تک اگر یہ بات گئی
ہاں مزے لوٹ لے جوانی کے
پھر نہ آئے گی یہ جو رات گئی
ہاں یہ سرشاریاں جوانی کی
آنکھ جھپکی ہی تھی کہ رات گئی
جلوۂ ذات اے معاذ اللہ
تاب آئینۂ صفات گئی
نہیں ملتا مزاج دل ہم سے
غالباً دور تک یہ بات گئی
قید ہستی سے کب نجات جگرؔ
موت آئی اگر حیات گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.