گر عاشق سے شرماتے ہو تو آنکھ میں بیٹھو پردہ ہو
گر عاشق سے شرماتے ہو تو آنکھ میں بیٹھو پردہ ہو
اس سے طرفہ اور ہے گوشۂ دل میں اترو پردہ ہو
بام پہ آیا چاہتا ہے بن ٹھن کے آج وہ رشکِ قمر
دامنِ ابر سے منہ ڈھانکیں مہر و مہ کہہ دو پردہ ہو
مردم دیدہ آنکھ نہ ڈالو میری غیرت حور عیں پر
پردۂ مژگاں روبرو چھوڑو اُس کو نہ دیکھو پر وہ ہو
رخ سے نقاب اٹھا تو دیکھ نہ نظر کی تاب کہ دیکھے
کھول کے مکھڑا بزم میں آؤ پر دہ کھولو پردہ ہو
شاید گل لگ جائےچمن میں تانہ کہیں نرگس کی نظر
غنچے کے گھونگٹ میں چھپا ہو شاخ سے نکلو پردہ ہو
لیلائے نگہ سے مردم چشم اُس شوخ کے گویا کہنے میں
عاشق پردہ ور کی نگہ سے گوشے میں ہو پردہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.