کیا بتوں کے تلون نے جی پہ عرصہ تنگ
کیا بتوں کے تلون نے جی پہ عرصہ تنگ
ثبات بات کو ان کی نہ میرے جی کو قرار
غلط ہے گر کوئی مریخ کو کہے جلاد
کہ میرے حق میں تو زہرہ بھی ہوگئی خونخوار
جو بھاگوں میں جگر سوختہ کدھر بھاگوں
کہ سنگِ حادثہ کی ہر طرف سے ہے بوچھار
امید بہتری اب تک خیالِ باطل ہے
کہ سب کا اس فلک بے مدار پر ہے مدار
ہجوم رنج و الم سے یہ حال ہے دل کا
کہ جیسے قبرِ منافق ہو بس کہ تیرہ و تار
میں آج دستِ ملک سے ہوں اس قدر بے چین
کہ ایک پاؤں پہ پھرتا ہوں صورت پرکار
وہ کون ہے کہ جگہ میری اس کے دل میں ہے
وہ کون شخص ہے جس کو نہیں ہے مجھ سےعار
حرم سے مجھ کو مسلمان منع کرتے ہیں
تو جانے دیر میں دیتے نہیں مجھے کفار
زمین پاؤں کے نیچے سے نکلی جاتی ہے
نہیں ہے میری دعا کو بھی آسمان پہ بار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.