دل کو ساغر غم کو صہبائے کہن کہنے لگے
دل کو ساغر غم کو صہبائے کہن کہنے لگے
تیری خاطر خلوتوں کو انجمن کہنے لگے
غم نہیں اس کا کہ دیوانوں سے گلشن چھٹ گیا
رنج اس کا ہے کہ صحرا کو چمن کہنے لگے
دیکھ کر صرف ایک پہلو عالم تخریب کا
اہلِ ظاہر بت گروں کو بت شکن کہنے لگے
ہم نشیں تجھ سے ہم اپنا حالِ غربت کیا کہیں
جس جگہ پہنچے اسے اپنا وطن کہنے لگے
حسن کی کچھ تو خطا ہے ورنہ یہ ممکن نہیں
ایک ہی بات انجمن کی انجمن کہنے لگے
تیری جانب سے گمان برہمی اچھا نہیں
اور جب خود تیرے ماتھے کی شکن کہنے لگے
ہائے وہ اہل جنوں کل تک جوتھے سرگرم کار
آج تھک کر قصۂ دارورسن کہنے لگے
ہر مہکتی شے کو تیرے قرب کے مارے ہوئے
نکہتِ گیسو وبوئے پیرہن کہنے لگے
انتظارِ صبح نو ہے حامیان امن کو
تیغ بھی چمکی تو سورج کی کرن کہنے لگے
ہائے رے اعجاز حسرتؔ اف رے جادوئے جگرؔ
اے فناؔ غزلیں پھر اک بار اہلِ فن کہنے لگے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 241)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.