Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یار کی منزل حقیقت میں سوائے دل نہیں

فانیؔ گورکھپوری

یار کی منزل حقیقت میں سوائے دل نہیں

فانیؔ گورکھپوری

MORE BYفانیؔ گورکھپوری

    یار کی منزل حقیقت میں سوائے دل نہیں

    میں کسی کا جز دلِ بے مدعا سائل نہیں

    بے دہن ہو کر بھی مجھ سے گفتگو کرتے ہو تم

    اب بھی کیا معجز بیانی کا کوئی قائل نہیں

    عمر بھر کے بارِ احساں سے تو مرنا خوب ہے

    زندگی کے واسطے منت کش ساحل نہیں

    عشق دو کو ایک کرتا ہے یہ ہے اس کا کمال

    عاشق کامل نہ سمجھو اس کو جو واصل نہیں

    عقل اول بھی ہے چاکر عشق کے دربار میں

    جو نہ رکھے راہ الفت میں قدم عاقل نہیں

    باوجود ہم کناری کیوں جدا ہیں یار سے

    اپنی ہستی کے سوا بس اور کچھ حائل نہیں

    اس رخِ روشن کے آگے ماہِ کامل ہے ہلال

    طرّہ یہ ہے ماہِ حسنِ یار ابھی کامل نہیں

    خوب کھل کھیلے عدو سے مجھ کو غافل جان کر

    آپ سے غافل ہوں لیکن آپ سے غافل نہیں

    چھین لے جاتی ہے دل دن دوپہر اندھیر ہے

    زلف اس آہو چشم کی کیوں کر کہوں پر دل نہیں

    میرے شعروں کی صفائی ہے مثالِ آئنہ

    خود ثناگر کی ثنا ہے میں کسی قابل نہیں

    ہاتھ میں دزدِ حنا تم ہاتھ کے سچے چہ خوش

    اپنے منھ بنیے میاں مٹھّو تو میں قائل نہیں

    طنزیہ جو ہو شترگربہ وہ ہے حسنِ کلام

    فہم ناقص میں یہ فانیؔ ترک کے قابل نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان فانی
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے